♻️Ⓜ️♻️

🌴🌹 والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا 🌹🌴
 والدین کے ساتھ حسن سلوک انتہائ لازمی بنیادی حق اور اہم دینی فریضہ ہے یہی وجہ ھیکہ رب العالمین نے والدین کے حقوق کو اپنے حق کے ساتھ بیان فرمایا اللہ تعالی کا ارشاد ہے
      *(وَاعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا"*  (نساء:36)
اور اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ بناو اور والدین سےاچھا سلوک کرو
 دوسری جگہ فرمایا   *(وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا)"*  (بنی اسرائیل :23'24)
اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اسکے علاوہ اور کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ بہتر سلوک کرو اگر ان میں سے کوئ ایک یادونوں تمہارے سامنے پڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو انھیں اف تک نہ کہو اور نہ ہی انھیں جھڑکو اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرو اوران پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے انکے سامنے جھک کر رہو اور انکے حق میں دعا کیا کرو اے میرے رب !ان پر رحم فرما جیسا کہ انھوں نے رحمت وشفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالا تھا -
اس آیت میں اللہ نے والدین سے حسن سلوک کرنے کا حکم دینے کے بعد فرمایا ھیکہ وہ دونوں یا ان میں سے کوئ ایک جب پڑھاپے کو پہنچ جائے تو تم نے انکے حق میں پانچ باتوں کی پابندی کرنی ہے اور وہ یہ ہیں :
1-پہلی یہ کہ تم نے انھیں اف تک نہیں کہنا اور اف سے مراد ہر تکلیف دہ اور ناگوار قول وفعل ہے جس سے والدین کو ذہنی یا روحانی اذیت پہنچے لہذا اولاد پر لازم ھیکہ وہ والدین سے نرمی اور اچھے انداز سے بات کرے اور انھیں بری بات نہ سنائے حتی کہ اف تک نہ کہے کیونکہ یہ بھی ھلکے درجے کی گستاخی ہے اور جب ہلکے درجے کی گستاخی جائز نہیں تو اس سے بڑی گستاخی بھی حرام ہے -
2-دوسری یہ کہ انھیں نہ جھڑکو یہ اسلئے کہ والدین کا مزاج بڑھاپے کیوجہ سے عام طور پر چڑچڑاسا ہوجاتا ہے اور انکی کسی بات پر اولاد کو غصہ بھی آسکتا ہے تو اولاد کو تاکید تاکید کی گئ ھیکہ وہ والدین کی باتیں برداشت کرے اور انکے سامنے الٹی سیدھی باتیں نہ کرے اور انھیں نہ جھڑکے اور نہ ہی ڈانٹ ڈپٹ کرے -
  3-تیسری یہ کہ والدین سے بات کرو تو ادب واحترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے بات کرو-
  4-چوتھی یہ کہ والدین پر رحم پر رحم اور ترس کرتے ہوئےانکے سامنے عاجزی وانکساری کے ساتھ جھک کر رہو بعض مفسرین کا کہنا ھیکہ جس طرح ایک چڑیا اپنے چوزوں کو اپنے پروں سے ڈھانک لیتی ہے اورہر طرح سے انکی حفاظت کرتی ہے اسی طرح جب اولاد جوان ہوجائے اور والدین بوڑھے ہوجائیں تو وہ ہر دم انکی حفاظت کرے اور انکے سامنے نہایت عاجزی وانکساری کے ساتھ رہے -
  5-پانچویں یہ کہ ان سے اچھے برتاو کے ساتھ ساتھ انکے لئے دعا بھی کرتے رہو کہ اےمیرے رب ان پر رحم فرما جیساکہ انھوں نے (محبت وشفقت کے ساتھ )بچپن میں میری پرورش کی -
خلاصہ یہ ھیکہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی نے والدین کے بارے میں پانچ احکامات دیئے ہیں جن کی پابندی کرنا ہر مسلمان پرلازم ہے -
  والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا جہاد سے بھی افضل ہے اور اللہ کو محبوب اعمال میں سے ہے  حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کونسا عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "وہ نماز جو وقت پر  پڑھی جائے میں نے پوچھا پھر اسکے بعد کونسا عمل اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے فرمایا ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنا، پوچھا پھر کونسا: فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد کرنا "(بخاری کتاب الادب )
 اسی طرح اللہ کا فرمان ہے *"(وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا ۖ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهًا ۖ وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا"* (احقاف :15)
ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین سے اچھا سلوک کرے اسکی ماں نے مشقت اٹھاکر اسے اپنے پیٹ میں رکھااور مشقت اٹھا کر ہی جنا اسکے حمل اوردودھ چھڑانے میں تیس ماہ لگ گئے.
اس آیت میں اللہ نے والدین سے اچھا برتاؤ کرنے کے تاکیدی حکم دینے کے بعد خاص طور پر والدہ کی مشقت کا تذکرہ کیا ہے آخر یہ وہی ماں تو ہے جس نے حمل کے زمانہ میں تکلیفیں اٹھائیں، پیدائش کے وقت شدید دکھ برداشت کیا، پھر مکمل دوسال تک اپنا دودھ پلاکر اعضائے جسمانی مضبوط کیا، اولاد کی خاطر اپنی نیند، سکھ، چین سب کچھ قربان کردیا  اولاد کی بیماری کیوجہ سے افسردہ خاطر ہوکر اس نے پوری رات بغیر کھائے پئے جاگ کر روتے ہوئے کاٹ دی.
*✒بنت حوا میڈیا گروپ